نئی دہلی ، 29 جنوری مرکزی حکومت نے ایودھیا کی متنازعہ 67 ایکڑ زمین میں سے 77۔2 زمین کو چھوڑ کر باقی زمین رام جنم بھومی نیاس کے حوالہ کرنے کے لئے سپریم میں ایک درخواست دی ہے۔ اس پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم پرسنل بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کوکنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ یہ درخوست دراصل ایک فراڈ ہےجو بی جے پی اپنے کیڈر اور حمایتیون کے ساتھ کررہی ہے۔ مرکزی سرکار یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ اس پوری 67 ایکڑ زمیں پر کورٹ کے تین اسٹے لگے ہوئے ہیں۔ ایک الہ آباد ہائی کورٹ کا اور دو سپریم کورٹ کے( 1993

اسماعیل فاروقی کیس اور 2003 اسلم بھورے ۔ لہذا یہ پوری زمین اس وقت تک تحویل میں رہے گی جب تک کہ بابری مسجد مقدمہ کا فیصلہ نہیں آجاتا۔ اس بات کو سرکار بھی جانتی ہے۔ یہان یہ بات بھی سامنے رہنی چاہیے کہ ٹائٹل سوٹ میں مرکزی حکومت فریق نہیں ہے۔ اس نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست محض اپنے کیڈر ، ووٹ بینک اور سادھو سنتون کو مطمئن کرنے کے لئے دی ہے۔ اگر سپریم کورٹ اپنے سابقہ فیصلون کی روشنی میں درخواست کو مسترد کردیتا ہے تو وہ عوام سے یہ کہے گی کہ ہم نے تو پوری کوشش کی لیکن سپریم اس میں روڑا بنا ہوا ہے۔ اس طرح وہ عوام میں سپریم کورٹ کے خلاف جذبات کو برانگیختہ بھی کرے گی تاکہ ٹائٹل سوٹ پر بھی دباوُ بنارہے۔ اورمسلم عورتوں کے مسائل پر ان کے بے باک موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا


آلانڈیامسلمپرسنللابورڈ کے وفد کی این سی پی لیڈر سپریا سولے سے ملاقات

ممبئی ۲۹ جنوری ـ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ خواتین ونگ ممبئی کا ایک وفد آج صبح وائی بی چوہان پرتستھان قلابہ میں این سی پی کی سینیئر لیڈر سپریا سولے سے ملا، وفد کی اراکین نے پاریمنٹ میں طلاق بل کے خلاف مسسز سولے کی زبردست تقریر پر تحسینی کلمات ادا کئے اورمسلم عورتوں کے مسائل پر ان کے بے باک موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا

اس وفد کے ہمراہ بورڈ کے مرد ممبران ڈاکٹر ظہیر قاضی، مولانا محمود دریابادی، فرید شیخ اور سلیم موٹر والا بھی تھے، بورڈ ممبران نے حکومت کے پیش کردہ تین طلاق بل کے بارے بولتے ہوئےکہا کہ یہ بل مسلم خواتین کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کرنے والا تھا، اس سے چھوٹے بچوں کے حقوق بھی شدید متاثر ہوتے ـ اراکین وفد نے یہ بھی کہا کہ ممکن ہے ایک بار پھر آنے والے بجٹ اجلاس میں اس طرح کا قانون پیش کیا جائے اس میں بھی ہم یہی چاہیں گے کہ آپ اسی طرح بے باک انداز میں اس ظالمانہ بل کی مخالفت کریںجواب میں سپریا سولے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں جو کچھ کیا وہ کسی پر احسان نہیں بلکہ میرا فرض تھا، ہندوستان میں تمام لوگوں کے حقیقی مسائل پانی سڑک بجلی بے روزگاری غریبی وغیرہ ہیں، طلاق جیسے ذاتی مسائل اور مذہبی معاملات میں لوگوں الجھا کر سیاست کی جارہی ہے، مذہب ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے اسی طرح کوئی عورت ساڑی پہنے یا برقعہ اوڑھے یہ بھی اس کی مرضی ہے، سرکار کو اس میں نہیں پڑنا چاہیئے ـ انھوں نے یقین دلایا کہ وہ آیندہ بھی اسی طرح سچائی کا ساتھ دیتی رہیں گی

وفد میں شامل خواتین مونسہ بشری عابدی، سمیہ نعمانی، ذکیہ فریدشیخ، تسنیم موٹروالا، صالحہ عشقے اور نصرت کوٹ والا نے مسلم عورتوں کی بہترین نمائندگی کی اور مختصرا مسلم پرسنل لاء کی اہمیت اور ضرورت سے متعلق سپریا سولے کو بتایا ـ ملاقات میں این سی پی کے مقامی لیڈر سہیل صوبیدار بھی موجود تھے ـ


Back to top button