ALL NEWS

MEDIA

ALL NEWS

“بابری مسجد کے سلسلے میں مصالحتی گفتگو میں حصہ لینے کیلئے مسلم فریق تیار۔”

 

بابری مسجد کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے تازہ اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ بابری مسجد کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے یہ کیس ٹائٹل سوٹ کا ہے آستھاکا نہیں چونکہ سپریم کورٹ نے اپنی نگرانی میں مصالحت کی بات کہی اور اس کے لئے ایک تین رکنی کمیٹی بھی بنائی ہے اس لئے سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہوئے مصالحت کی بات کو قبول کیا گیا ہے اور تمام فریق کمیٹی کے سامنے اپنی اپنی بات رکھیں گے اور پھر کمیٹی اپنی رپورٹ کورٹ کو پیش کرے گی مصالحت کے لیے آمادگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ملت اسلامیہ یا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنا موقف بدل دیا

ہے. یہ بات واضح رہنی چاہیے ملت اسلامیہ اور مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر قائم ہیں لیکن سپریم کورٹ کی رائے کا احترام کرتے ہوئے مصالحت کی بات کو قبول کیا گیا ہے اگر مصالحت کے لئے آمادگی کو موقف کی تبدیلی سمجھا جارہا ہے تو یہ نادانی کی بات ہے ملک کا جو منظرنامہ سامنے ہے اور سپریم کورٹ نے جو رائے دی ہے اس کے تناظر میں مناسب حکمت عملی یہی ہے کہ مصالحتی گفتگو میں حصہ لیا جائے اور کمیٹی کے سامنے اپنی پوری بات رکھ دی جائے انہوں نے سپریم کورٹ کے اس عمل کی بھی تحسین کی کہ سپریم کورٹ نے مصالحتی گفتگو کو مخفی رکھنے کا حکم دیا ہے اور مصالحتی گفتگو کو میڈیا میں لانے سے منع کیا ہے بہت مرتبہ معاملات و مسائل میڈیا کے غلط رخ اور رویےکی وجہ سے بھی بگڑ جاتے ہیں

سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

بورڈ کی طرف سے ہر ہفتہ جاری کیا جائے گا خطبہ جمعہ: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ایک نئے سلسلے کا آغاز۔ سپریم کورٹ

سوشل میڈیا ڈیسک کے کاموں میں توسیع کرتے ہوئے اور خطبات جمعہ کو منظم کرنے کے سلسلے میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے سوشل میڈیا ڈیسک کی طرف سے خطبات جمعہ کی ترسیل کا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے، ہر ہفتے بدھ کے دن یہ خطبہ بھیجا جائے گا تاکہ ائمہ کرام اس کا مطالعہ کرکے یا اس کی روشنی میں تقریر فرمائیں یا اسی خطبہ کو جمعہ کی نماز سے پہلے پڑھ کر سنا دیا جائے۔ اس سلسلے میں مختلف تنظیموں، اداروں، کلبوں اور دینی جماعتوں سے گزارش ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس اہم کام میں ہاتھ بٹائیں اور خطبات جمعہ کی زیادہ سے زیادہ ترسیل میں مدد کریں اور ائمہ کرام کے نمبر حاصل کرکے نیچے دئیے گئے نمبر پر بھیجیں۔ اسی طرح ہر شہر میں کوئی انجمن یا کوئی ادارہ اس بات کی ذمہ داری قبول کرے کے وہ خطبہ جمعہ کی پرنٹ نکلوا کر ہر مسجد کے امام تک اس کو پہنچانے کی کوشش کرے یہ سلسلہ اگر پابندی اور اہتمام سے جاری رکھا گیا تو اس کے بہت بہتر نتائج سامنے آئیں گے ان شاء اللہ۔ امید ہے کہ آپ اس اہم کام میں دلچسپی لے کر اپنے دینی جذبہ کے بیدار ہونے کا ثبوت دیں گے۔

ائمہ کرام کے نمبرات اس نمبر ارسال کریں۔

نوٹ:

۱_ جو تنظمیں اور ادارے اپنی جانب سے ان خطبات کی ترسیل میں بورڈ کا تعاون کرنا چاہتے ہوں وہ اپنی تنظیم یا ادارے کا نام ذیل میں درج نمبر پر ارسال کریں۔
۲_ جو احباب براہ راست خطبہ حاصل کرنے کے خواہشمند ہوں وہ بھی اپنا وہاٹس ایپ نمبر درج ذیل نمبر پر بھیجیں۔
+919834397200
منجانب: سوشل میڈیا ڈسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

ری پبلک ٹی وی نیوز چینل نے ٹویٹر پر غیر مشروط معافی مانگی ں۔ سپریم کورٹ

مورخہ تین مارچ بروز اتوار کو آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے معزز جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے ری پبلک ٹی وی چینل کی مزموم حرکت پر بیان جاری کیا تھاجسے بورڈ آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے جاری کیا گیا جس کو ٹیگ کرتے ہوئے ری پبلک ٹی وی نے مولانا جلال الدین عمری اور آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ دونوں سے معافی مانگی ہے٬اس سلسلے میں بورڈ کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ ری پبلک نیوز چینل اپنی معذرت کو براڈ کاسٹ بھی کرے۔ ہمارا یہ احساس ہے کہ تحریری طورپرمعافی مانگنا کافی نہیں ہےبلکہ ری پبلک ٹی وی کو براڈ کاسٹ کرکے معافی مانگی چاھیئے ۔

سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈے گا۔

بابری مسجد مقدمہ : فریقین تنازعہ کو بات چیت سے حل کر لیں۔ سپریم کورٹ

بابری مسجد مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مسئلہ کو بات چیت اور آپسی رضا مندی کے ذریعہ حل کئے جانے کی وکالت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ کافی حساس ہے اور اس میں ملک کی دو بڑی مذہبی اکائیاں فریق ہیں اس لئے اگر مسئلہ کا کوئی حل آپسی رضا مندی سے ہو جائے تو زیادہ بہتر ہے ۔ لہذا ہم چاہتے ہیں کہ فریقین ایک بار پھر مذاکرات کے لئے بیٹھیں۔ اس بار مسلم فریق کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا کہ ہمیں بات چیت سے ہرگز بھی انکار نہیں ہے، بہتر ہوگا اگر یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعہ حل ہو جائے تاہم بات چیت سپریم کورٹ کی نگرانی میں ا ور بند کمرے میں ہو تاکہ گفتگو سنجیدہ ماحول میں ہو اور میڈیا و پبلسٹی سے اسے دور رکھا جائے۔لیکن ہندو فریقوں نے اس کی مخالفت کی ۔ ویشو ہندو پریشد اور رام للا کے وکلا نے یہ کہ کر اس کی مخالفت کی کہ اس سے مقدمہ طول پکڑے گا لہذا وہ کسی بات چیت کے لئے تیار نہیں ہیں ۔البتہ نرموہی اکھاڑہ نے اس تجویزسے اتفاق کیا ،جو کہ اس مقدمہ میں ایک اہم فریق ہے۔ ا س پر کورٹ نے کہا کہ وہ5 مارچ کو بات چیت سے متعلق فیصلہ سنائے گا۔

دوسرا اہم مسئلہ دستاویزات کے تراجم کا تھا جس پر گزشتہ سماعت میں کورٹ نے رجسٹری کو ہدایت دی تھی کہ جو تراجم پارٹیوں نے کرائے ہیں وہ اس کی جانچ کرے۔ آج رجسٹری نے کہا کہ اس کے لئے اسے 120ورکنگ ڈیز(دن) درکار ہوں گے۔ اس پر سپریم کورٹ نے فریقین سے کہا وہ دو ہفتہ میں ایک دوسرے کے تراجم کی از خود جانچ کر کے کورٹ کو رپورٹ دیں۔
آج کی سماعت پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ مسئلہ یا تو بات چیت سے حل کیا جائے یا پھر عدالت سے، لہذا بورڈ بات چیت کا کبھی بھی مخالف نہیں رہا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کو کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بہتر تو یہی ہے کہ مسئلہ کا حل بات چیت کے ذریعہ نکالا جائے لیکن ماضی میں بات چیت کی جتنی بھی کوششیں ہوئیں وہ ناکام ہو گئی تھیں، صرف ہندو فریقوں کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے۔ ہم بات چیت کے کبھی مخالف نہیں رہے ہیں تاہم بات چیت ثبووتوں کی بنیاد پر ہوآستھا اور عقیدے کی بنیاد پر نہیں اور یہ بات چیت کورٹ کی نگرانی میں ہو۔
آج کی سماعت میں مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علما ہند کی طرف سے سینئر وکلا ڈاکٹر راجیو دھون ، راجیو رام چندرن، دوشانت دوے، محترمہ ورندا گروور، محترمہ میناکشی ارورہ کے علاوہ ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالا، ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی، ایڈوکیٹ سید شکیل،ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ ارشاداحمد اور ان کے جونےئر بھی موجود تھے۔ بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کو کنوینر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس بھی اس دوران کورٹ میں موجود تھے اور سماعت کے بعد سپریم کورٹ میں کاروائی سے میڈیا کو کاروائی بریف کیا۔
جاری کردہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

مسلم پرسنل لایعنی شریعت کے عائلی قوانین پرسلسلہ وارمحاضرات کےدوسرے دورکاآغاز

سال گزشتہ آئیے مسلم پرسنل لاسیکھیں کے عنوان سے مسلم پرسنل لا پرمحاضرات دینےکاسلسلہ شروع کیاگیاتھا، جو الحمدللہ کامیاب رہا، مختلف عناوین پرتقریباسولہ محاضرات دئے گئے، اب اس سلسلہ کادوسرادور مارچ کے مہینے سے شروع ہونے والاہے، یہ اطلاع جناب مولانامفتی محمدفیاض عالم قاسمی قاضی شریعت دارالقضاء آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈنے دی، انھوں نے مزیدبتایاکہ اب یہ پروگرام ہراتوارکوبعد نمازعشاء کیڈی مسجدناگپاڑہ ممبئی میں ہواکرےگا۔سلسلہ وارمحاضرات دینے کے مقصد کی وضاحت کرتے ہوئے قاضی موصوف نےکہا کہ مسلم پرسنل لاکی اہمیت روز بروزبڑھتی جارہی ہےاو رعوام کوان مسائل سے واقف ہونانہایت ہی ضروری ہے، کیوں کہ ہماری ادنیٰ سے غلطی کی وج

ہ سےبڑے مسائل پیداہوجاتے ہیں،اورشریعت میں مداخلت کی کوششیں ہونے لگتی ہیں،اس لیے ہم نےعلماء کرام اور آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ کےاراکین بالخصوص سکریٹری بورڈ حضرت مولاناخالد سیف اللہ رحمانی صاحب سے مشورہ کرکے ان کی رہنمائی میں سلسلہ وارمحاضرہ دینے کانظام بنایاہے۔جس میں مسلم پرسن ل لاسے متعلق سبھی مسائل پر محاضرے دئیے جائیں گے، انھوں نے مزید کہاکہ ممبئی کے اصحابِ افتاء وقضاء اوروکیلوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی،بعد محاضرہ سوال وجواب کاموقعہ بھی دیاجائے گا،انھوں نے عوام سے شرکت کرنے کی اپیل بھی کی۔متمنی حضرات اس نمبر سے رابطہ کرکےاپنے ناموں کا رجسٹریشن کراسکتے ہیں.
7201635993 / 8080697348

#ایودھیا معاملہ پر سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کی درخواست۔ گمراہ کن. . . . . . . . . . . . . . #مسلمپرسنللابورڈ_یا سولے سے ملاقات

نئی دہلی ، 29 جنوری مرکزی حکومت نے ایودھیا کی متنازعہ 67 ایکڑ زمین میں سے 77۔2 زمین کو چھوڑ کر باقی زمین رام جنم بھومی نیاس کے حوالہ کرنے کے لئے سپریم میں ایک درخواست دی ہے۔ اس پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم پرسنل بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کوکنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ یہ درخوست دراصل ایک فراڈ ہےجو بی جے پی اپنے کیڈر اور حمایتیون کے ساتھ کررہی ہے۔ مرکزی سرکار یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ اس پوری 67 ایکڑ زمیں پر کورٹ کے تین اسٹے لگے ہوئے ہیں۔ ایک الہ آباد ہائی کورٹ کا اور دو سپریم کورٹ کے( 1993

اسماعیل فاروقی کیس اور 2003 اسلم بھورے ۔ لہذا یہ پوری زمین اس وقت تک تحویل میں رہے گی جب تک کہ بابری مسجد مقدمہ کا فیصلہ نہیں آجاتا۔ اس بات کو سرکار بھی جانتی ہے۔ یہان یہ بات بھی سامنے رہنی چاہیے کہ ٹائٹل سوٹ میں مرکزی حکومت فریق نہیں ہے۔ اس نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست محض اپنے کیڈر ، ووٹ بینک اور سادھو سنتون کو مطمئن کرنے کے لئے دی ہے۔ اگر سپریم کورٹ اپنے سابقہ فیصلون کی روشنی میں درخواست کو مسترد کردیتا ہے تو وہ عوام سے یہ کہے گی کہ ہم نے تو پوری کوشش کی لیکن سپریم اس میں روڑا بنا ہوا ہے۔ اس طرح وہ عوام میں سپریم کورٹ کے خلاف جذبات کو برانگیختہ بھی کرے گی تاکہ ٹائٹل سوٹ پر بھی دباوُ بنارہے۔ اورمسلم عورتوں کے مسائل پر ان کے بے باک موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا

آلانڈیامسلمپرسنللابورڈ کے وفد کی این سی پی لیڈر سپریا سولے سے ملاقات

ممبئی ۲۹ جنوری ـ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ خواتین ونگ ممبئی کا ایک وفد آج صبح وائی بی چوہان پرتستھان قلابہ میں این سی پی کی سینیئر لیڈر سپریا سولے سے ملا، وفد کی اراکین نے پاریمنٹ میں طلاق بل کے خلاف مسسز سولے کی زبردست تقریر پر تحسینی کلمات ادا کئے اورمسلم عورتوں کے مسائل پر ان کے بے باک موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا

اس وفد کے ہمراہ بورڈ کے مرد ممبران ڈاکٹر ظہیر قاضی، مولانا محمود دریابادی، فرید شیخ اور سلیم موٹر والا بھی تھے، بورڈ ممبران نے حکومت کے پیش کردہ تین طلاق بل کے بارے بولتے ہوئےکہا کہ یہ بل مسلم خواتین کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کرنے والا تھا، اس سے چھوٹے بچوں کے حقوق بھی شدید متاثر ہوتے ـ اراکین وفد نے یہ بھی کہا کہ ممکن ہے ایک بار پھر آنے والے بجٹ اجلاس میں اس طرح کا قانون پیش کیا جائے اس میں بھی ہم یہی چاہیں گے کہ آپ اسی طرح بے باک انداز میں اس ظالمانہ بل کی مخالفت کریں

جواب میں سپریا سولے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں جو کچھ کیا وہ کسی پر احسان نہیں بلکہ میرا فرض تھا، ہندوستان میں تمام لوگوں کے حقیقی مسائل پانی سڑک بجلی بے روزگاری غریبی وغیرہ ہیں، طلاق جیسے ذاتی مسائل اور مذہبی معاملات میں لوگوں الجھا کر سیاست کی جارہی ہے، مذہب ہر شخص کا ذاتی معاملہ ہے اسی طرح کوئی عورت ساڑی پہنے یا برقعہ اوڑھے یہ بھی اس کی مرضی ہے، سرکار کو اس میں نہیں پڑنا چاہیئے ـ انھوں نے یقین دلایا کہ وہ آیندہ بھی اسی طرح سچائی کا ساتھ دیتی رہیں گی

وفد میں شامل خواتین مونسہ بشری عابدی، سمیہ نعمانی، ذکیہ فریدشیخ، تسنیم موٹروالا، صالحہ عشقے اور نصرت کوٹ والا نے مسلم عورتوں کی بہترین نمائندگی کی اور مختصرا مسلم پرسنل لاء کی اہمیت اور ضرورت سے متعلق سپریا سولے کو بتایا ـ ملاقات میں این سی پی کے مقامی لیڈر سہیل صوبیدار بھی موجود تھے ـ

INSAN KIYU BIGAD RAHE HAIN?

MaurisInsan Kiyu Bigad Rahe Hain? – Maulana Dr. Yasin Ali Usmani DB member All India Muslim Personal Law Board,Insan Kiyu Bigad Rahe Hain? – Maulana Dr. Yasin Ali Usmani DB member All India Muslim Personal Law Board.

BAHARAT KE MUSALMANO KE SATH SAAZISH

Baharat Ke Musalmano Ke Sath Saazish – Maulana Khalilur Rahman Sajjad Nomani DB spokesperson All India Muslim Personal Law Board.Baharat Ke Musalmano Ke Sath Saazish – Maulana Khalilur Rahman Sajjad Nomani DB spokesperson All India Muslim Personal Law Board.

TUM SAUDEBAZI KAR KE THAK JAOGE MAGAR HAM

Tum Saudebazi Kar Ke Thak Jaoge Magar Ham…. – Maulana Abu Talib Rahmani DB member All India Muslim Personal Law Board.Tum Saudebazi Kar Ke Thak Jaoge Magar Ham – Maulana Abu Talib Rahmani DB member All India Muslim Personal Law Board.

Back to top button